Avsnitt

  • *عصرِ حاضر میں قومی نظام کی تشکیل*
    عروج و زوال کے قرآنی نظام اور اسوہ حسنہ کے عملی حقائق کی روشنی میں


    *خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    *بتاریخ:* 3؍ شوال المکرم 1445ھ / 12؍ اپریل 2024ء
    *بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    *خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:*

    *آیتِ قرآنی:*
    ‌إِنَّ ‌اللّٰهَ ‌لَا ‌يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ۔ (13 – الرّعد: 11)
    ترجمہ: ”بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا، جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے“۔

    *حدیثِ نبوی ﷺ:*
    ”إِنَّ اللّٰهَ يَرْفَعُ بِهٰذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ۔ (صحیح مسلم، حدیث: 1897)
    ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اونچا کردیتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعے سے نیچا گراتا ہے“۔

    *۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
    0:00 آغاز خطاب
    1:18 قرآنِ حکیم کا نزول، ترقیٔ اَقوام اوردرست قومی نظام کی تشکیل کی بنیادی رہنمائی
    3:32 قومی عروج و ترقی میں قرآنی تعلیمات کا کردار اور نافرمان اَقوام کے اَحوال کا جائزہ
    8:32 قوم کی تعریف، قومی نظام کی تشکیل کا پراسیس اور صالح قومی نظام کی خصوصیات
    13:42 قومی نظام کی تشکیل کا درست طریقۂ کار؛ اُسوۂ نبوی ﷺ کی روشنی میں
    17:28 قریش کے نوجوانوں کے لیے نبوی دعوتی حکمتِ عملی اور اس کے نتائج و اثرات
    19:50 خلافتِ باطنہ کی ہیئتِ ترکیبی اور مکہ میں قائم خلافتِ باطنہ کے خدو خال اور تنظیمی طاقت
    23:44 کسی بھی نظام میں سیاسی و معاشی حقائق کی بنیاد پر پالیسیوں اور منصوبہ بندی کی اہمیت
    29:01 آں حضرت ﷺ کی قبل از نبوت قومی و دینی نظام کی تشکیل میں دو اَساسی اُصولوں کی پاسداری
    32:23 دینی اُصولوں کی بنیاد پر عربوں کے مستحکم سیاسی و معاشی نظام کا خاکہ اور حکمرانی کے پانچ سو سال نیز اسلام کی سیاست و خلافت کا روشن و تابناک چہرہ اور اس سنہری دور کی خصوصیات
    33:11 عروج کے بعد مسلمان حکومتوں کے دورِ زوال کا آغاز اور اس کے اَسباب و محرکات
    35:18 عربوں کے بعد اسلام کے بنیادی اُصولوں کی روشنی میں مسلمان عجمی اقوام کا سنہرا دور
    38:33 برعظیم میں مسلم دورِ حکومت کے زوال کا سبب؛ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی نظر میں
    43:57 بر عظیم میں غلامی کے ظالمانہ نظام میں برطانوی فوج اور پولیس کا مقامی آبادیوں پرسفاکانہ کردار اور عہدِ حاضر میں وہی معیارات برقرار، نیز غلامی کے اصل محرکات کو سمجھنے کی ضرورت واہمیت
    49:16 اگست 1948ء میں سانحۂ بابڑہ چارسدہ میں سینکڑوں خدائی خدمت گاروں کا سرکاری کارروائی میں قتلِ عام نیز سیاست کا درست مفہوم اور نام نہاد سیاست دانوں کا گھناؤنا کردار
    52:52 قوم کی خوئے غلامی اور غلامانہ نظام کے اداروں کا منفی کردار اور زندہ قوم کی پہچان
    57:41 عصرِ حاضر کا سب سے اہم سوال، دورِ حاضر کی رسمی مذہبیت کا المیہ اور قرآن کی دعوتِ فکر

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
    https://www.youtube.com/@rahimia-institute

  • رمضان المبارک کے تناظر میں
    انسانی زندگی کے مراحل اور ان کے لیے تربیتی منصوبہ بندی کی اہمیت
    [Pre..Rec]
    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 25؍ رمضان المبارک 1445ھ / 5؍ اپریل 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
    https://www.youtube.com/@rahimia-institute

  • Saknas det avsnitt?

    Klicka här för att uppdatera flödet manuellt.

  • غلبۂ دینِ حق کے لیے شخصی تعمیر و ترقی اور رمضان و قرآن حکیم کی رہنمائی
    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن

    بتاریخ: 25؍ رمضان المبارک 1445ھ / 5؍ اپریل 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • قرآن حکیم کی تلاوت واستفادہ کی اجتماعی اہمیت
    [Pre..Rec]
    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
    بتاریخ: 18؍ رمضان المبارک 1445ھ / 29؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کے تناظر میں
    باطل جماعتوں کا سماج مخالف کردار

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    مولانا مفتی عبد المتین نعمانی

    بتاریخ: 18؍ رمضان المبارک 1445ھ / 29؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

  • دین کے نظامِ انصاف کا قیام اور
    روزے کا تربیتی کردار

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن

    بتاریخ: 18؍ رمضان المبارک 1445ھ / 29؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

  • سماجی ترقی میں اسلام کے انسان دوست فکر وعمل کا رہنما کردار
    [Pre..Rec]
    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    مولانا مفتی عبد المتین نعمانی

    بتاریخ: 11؍ رمضان المبارک 1445ھ / 22؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

  • رمضان المبارک اور
    صالح نظریہ کے سماجی اثرات و نتائج

    [Pre-Rec]

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    مولانا مفتی عبد المتین نعمانی

    بتاریخ: 4؍ رمضان المبارک 1445ھ / 15؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • تہذیب نفوس میں
    روزے کا کردار اور اثرات
    [Pre_Rec]

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن

    بتاریخ: 4؍ رمضان المبارک 1445ھ / 15؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • صیامِ رمضان المبارک کے مطلوبہ مقاصد
    اور جھوٹ و جہالت کا سیاسی اور سماجی نظام

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 11؍ رمضان المبارک 1445ھ / 22؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبوی ﷺ

    آیاتِ قرآنی:
    1۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ۔ (2 – البقرۃ: 183)
    ترجمہ: ”اے ایمان والو ! فرض کیا گیا تم پر روزہ، جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں (پہلے لوگوں) پر، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ“۔

    2۔ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ۔ (2 – البقرۃ: 185)
    ترجمہ: ”سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینے کو تو ضرور روزے رکھے اس کے“۔

    احادیثِ نبوی ﷺ:
    1۔ ”مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 38)
    ترجمہ: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے“۔

    2۔ ”مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 37)
    ترجمہ: ”جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے قیام کرے (عبادت کرے) اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں“۔

    3۔ ”مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْجَهْلَ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَا حَاجَةَ لِلّٰهِ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ“۔
    ترجمہ: ”جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا، جہالت کی باتیں کرنا، اور ان پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے“۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1689)

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔
    رمضان المبارک کے مطلوب نتائج کے لیے عزم و ہمت اور ارادے کی پختگی کی ضرورت کام کی صلاحیتوں اور نتائج کے حوالے سے انسانوں کے تین درجات ہر عمل کا نتیجہ انسانی روح کے ساتھ چپک جاتا ہے اور اس کا ریکارڈ محفوظ ہو جاتا ہے انسان میں ملکیت اور بہیمیت کی نسبت و تناسب اور فکر و کردار پر اس کے اثرات بُرے عمل پر ایک اور اچھے عمل پر دس گنا اجر کا حدیثِ نبوی کی روشنی میں فلسفہ روزے پر مَلَکیت و بہیمیت کی قوتوں کے تناظر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر کا معاملہ جھوٹ بولنے والے بے عمل روزے دار سے متعلق ارشادِ الٰہی جھوٹے انسان کی جھوٹ بولنے کی وجہ اور اس کا نفسیاتی تجزیہ قومی سطح پر رمضان المبارک اور روزوں کے اہداف اور ان کے مقاصد جھوٹ کے معاشرتی اثرات و نتائج کے تناظر میں قومی منظر نامے کا شعوری تجزیہ پاکستان میں قول الزور(جھوٹ) کے فروغ میں میڈیا اور چینلز کا کردار

  • رمضان المبارک کے مطلوبہ مقاصدِ تربیت کے تناظر میں
    دورِ زوال کے اِنحرافی اعمال سے شعوری اجتناب کی اہمیت

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 4؍ رمضان المبارک 1445ھ / 15؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و احادیثِ نبوی ﷺ:

    آیتِ قرآنی:
    شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ۔ (2 – البقرۃ: 185)
    ترجمہ: ”مہینہ رمضان کا ہے، جس میں نازل ہوا قرآن، ہدایت ہے واسطے لوگوں کے، اور دلیلیں روشن راہ پانے کی، اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی، سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینے کو تو ضرور روزے رکھے اس کے“۔

    احادیثِ نبوی ﷺ:
    1۔ ”مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 38)
    ترجمہ: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے“۔

    2۔ ”مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 37)
    ترجمہ: ”جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے قیام کرے (عبادت کرے) اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں“۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇

    0:00 آغاز
    1:43 رمضان المبارک کے با برکت ایام اور راتوں کی خصوصیات کے اثرات و نتائج
    3:23 رمضان المبارک میں دینِ حق کے گہرے علم و فہم اور تخلیقی اَفکار و خیالات کے مطالعے کی اہمیت
    8:25 دینِ اسلام کا نظام ایک مکمل نظام کیسے ہے؟ اس کو شعوری بنیادوں پر کیسے سمجھا جائے؟
    10:54 معاشرے میں رمضان المبارک کے اثرات و نتائج کے علی الرغم کیفیات لمحہ فکریہ!
    14:40 رمضان المبارک کی اہمیت کو قرآنی افکار کے تناظر میں سمجھنے کی ضرورت واہمیت
    15:24 نظامِ کائنات میں کمالاتِ الٰہی کی تکمیل کے لیے تدبیر، تجلیات اور انبیائے کرام کا کردار
    17:45 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کا تجدیدی کام؛ دینِ اسلام کے فلسفے اور اَساسی اصولوں کی عقلی نشان دہی
    18:19 یورپ کی عقلِ حیوانی کی درماندگی اور عصرِ حاضر میں دینِ اسلام کے حکمت و فلسفہ کی اہمیت
    19:44 نئی ایجادات و تخلیقات کے نام وجود میں آنے کا فلسفہ اور ان کا اسمائے الٰہی سے تعلق
    20:33 ’’رمضان المبارک‘‘ مہینے کے نام کے تناظر میں اس کے اثرات و خصوصیات کا فلسفہ
    23:47 روزہ اور تلاوت؛ نفس، قلب اور عقل کی منفیّتوں کو ختم کرکے ان کی خوبیوں کو جلا بخشتے ہیں
    30:34 قرآن حکیم اپنے اثرات و نتائج کے اعتبار سے انقلاب اور تبدیلی کی کتاب ہے
    32:26 رمضان المبارک اور قرآن حکیم کا آپسی تعلق اور ان کی کامیابیوں کی ایک جھلک
    38:13 اچھے اور بُرے اعمال کا اپنے دائروں میں زنجیری تعلق اور رمضان المبارک کا کردار
    41:34 انگریزوں کے استعماری اعمالِ سیئہ کا زنجیری سلسلہ اور غلامی کے سیاہ سائے
    48:07 آج کے حالات کے تناظر میں رمضان المبارک کے فیوض وبرکات سے استفادے کی حکمتِ عملی
    49:11 دورِ زوال کے مذہبی طبقوں، مسجدوں اور بے نتائج اعمال کے زنجیری سلسلے کے نتائج
    51:33 سعودی عرب میں حضرت عمر فاروقؓ کے معمول بیس تراویح کے خلاف متشدد طرزِ عمل
    55:02 قانونی شکنجے کے ظلم و طغیان کے دور میں سنتِ ابراہیمی کو زندہ کرنے کی ضرورت
    1:00:06 رمضان المبارک میں اپنی اصلاح و تربیت اور سماج کو سدھارنے کی حکمتِ عملی

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • غلامی اور ظلم کے ماحول میں
    رمضان المبارک کے تہذیبی اور رُوحانی کردار کی اہمیت

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 26؍ شعبان المعظم 1445ھ / 8؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :

    آیتِ قرآنی:
    یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ۔ (2 – البقرۃ: 183)
    ترجمہ: ”اے ایمان والو ! فرض کیا گیا تم پر روزہ، جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں (پہلے لوگوں) پر، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ“۔

    حدیثِ نبوی ﷺ :
    ”مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 38)
    ترجمہ: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے“۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔

    0:00 آغاز
    1:28 تہذیبِ انسانی میں روزے اور رَمضان المبارک کی اہمیت اور کردار
    4:38 انسان کی حیوانیت سے انسانیت کو درپیش خطرات اور اس کا علاج
    8:06 غلامی تہذیب کی دشمن ہے، اس لیے غلام قومیں بغیر آزادی کے مہذب نہیں ہوسکتیں
    14:06 رمضان المبارک کے روزے اور ماحول‘ حق و باطل کی پہچان پیدا کرتے ہیں
    24:06 تقویٰ انسان میں غلامی، ظلم، بداَمنی اور معاشی بد حالی کے خلاف صلاحیت پیدا کرتا ہے
    35:17 1947ء میں حقیقی آزادی نہیں ملی، بلکہ غلامی کا انداز بدلا ہے
    41:50 قرآن حکیم کے تین اعزازات، ان کے فیوض و برکات اور اثرات و نتائج
    43:58 پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کی تاریخ اور موجوجوہ انتخابات میں دھاندلی کا تسلسل
    52:23 رمضان المبارک کے مقاصد کے علی الرغم پاکستان میں دھاندلی، رِشوت اور غلامی کا راج

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • عدل، امن اور آزادی کی قرآنی تعلیمات اور
    خطے میں سامراج کا سیاہ دورِ غلامی

    خطاب
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    برموقع سیمینار
    بتاریخ: یکم؍ شعبان المعظم 1445ھ / 12؍ فروری 2024ء
    بمقام: زینت مارکی، قاضی والا روڈ، چشتیاں، ضلع بہاولنگر

    ۔ ۔ ۔ ۔ خطاب کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔

    2:01 آٹھ ارب انسانیت سیاسی و معاشی حقوق سے محروم

    4:01 سیاسی حکومتیں اور نظام قائم کرنے کے مقاصد

    7:22 سیاسی حکومت کے رہنما اُصول اور واضح قرآنی ہدایات

    10:00 قیامِ عدل، رسولوں کی بعثت کا ہدف (سورت الحدید کی آیت کا مفہوم)

    12:30 سورت النحل میں مثالی سوسائٹی (سیاسی امن اور معاشی اطمینان) کا نقشہ

    14:41 عدل، امن اور معاشی خوش حالی، ریاست و قوم کی آزادی کے بغیر ممکن نہیں

    22:17 مکہ میں ابوجہل کا ظالمانہ نظام اور نبی ﷺ کی آزادی کے لیے جدوجہد

    32:09 عقیدے کی بنیاد پر دو قومی نظریے کا تصور، قرآن و سنت کی صریح تعلیمات کے خلاف

    40:42 اسلام کی روشن تاریخ اور عادلانہ سیاسی و معاشی نظام

    42:49 برعظیم پاک و ہند کی معاشی خوش حالی اور انگریز سامراج کی لوٹ کھسوٹ

    48:12 ہندوستان کو غلام بنانے میں ایسٹ انڈیا کمپنی، قومی غداروں اور بیوروکریسی نظام کا مکروہ کردار

    51:53 سائفرز کی اساس پر ہندوستان کی دو سو سالہ غلامی کی حکومت

    56:44 انڈیا ایکٹ 1935ء کے تحت جعلی الیکشنز کا آغاز اور مجلس احرارِ اسلام سے نا روا سلوک

    1:04:05 متحدہ پنجاب کی تقسیم، مسلم لیگ اور گورنر پنجاب کی مکروہ سازش کامیاب

    1:06:50 ملک پر مسلط پارلیمنٹ اور الیکشن کا ماڈل، غلامی کی یادگار

    1:08:44 برطانیہ کا امریکا سے ہندوستان کی بندر بانٹ کاخفیہ ایگریمنٹ
    1:15:13 برطانیہ کا تقسیمِ ہند کا ظالمانہ فیصلہ، امریکا سامراج کا دباؤ اور رُوس کے خلاف اڈے کا مطالبہ

    1:18:57 76 سالہ غلامی کی سیاہ تاریخ، ظالمانہ نظام کا تحفظ اور امریکا کے من پسند حکمرانوں کا انتخاب

    1:33:27 آج ظالمانہ نظام کا تسلط الم نشرح، درست سیاسی و معاشی شعور سے مقابلہ کرنے ضرورت


    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • سیاسی مذہب کے استعماری حربے کے تناظر میں
    قادیانیوں کی جھوٹی نبوت کی حقیقت
    اور دین میں اِکراہ کی نفی کا درست مفہوم

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 19؍ شعبان المعظم 1445ھ / یکم؍ مارچ 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:

    آیاتِ قرآنی:
    لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ، قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰىۗ لَا انْفِصَامَ لَهَاؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔ اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۙ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرؕ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُۙ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠۔ (2 – البقرۃ: 256-257)
    ترجمہ: ”زبردستی نہیں دین کے معاملے میں، بے شک جُدا ہوچکی ہے ہدایت گمراہی سے، اب جو کوئی نہ مانے گمراہ کرنے والوں کو اور یقین لاوے اللہ پر تو اس نے پکڑ لیا حلقہ مضبوط، جو ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ سب کچھ سنتاجانتا ہے۔ اللہ مددگار ہے ایمان والوں کا، نکالتا ہے ان کو اندھیروں سے روشنی کی طرف، اور جو لوگ کافر ہوئے، ان کے رفیق شیطان، نکالتے ہیں ان کو روشنی سے اندھیروں کے طرف، یہی لوگ ہیں دوزخ میں رہنے والے، وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے“۔

    حدیثِ نبوی ﷺ :
    ‌”الْجِهَادُ ‌مَاضٍ ‌إِلَى ‌يَوْمِ ‌الْقِيَامَةِ“۔ (المعجم الاوسط للطبراني، حدیث: 4775)
    ترجمہ: ”جہاد قیامت تک جاری رہے گا“۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔

    1:35 دینِ اسلام کا نظامِ فکر اور عملی نظام انتہائی جامع اور مربوط ہے
    4:00 استعماری نظام کا ایک حربہ مسلمان ملکوں میں سیاسی مذہب کی ترویج ہے
    8:36 قادیانیت کے جھوٹے دعویٰ نبوت کے ذریعے استعماری غلامی کا جواز فراہم کیا گیا
    12:50 قادیانیت کی پولٹیکل نبوت کے ذریعے تحریکِ آزادی کو منسوخ کروانے کی ناکام سعی
    16:46 آزادی کے خلاف غلامی کی ترویج میں اسماعیلی فرقے کے ذریعے ناکام کوششیں
    9:32 مرزا قادیانی کو انگریزوں کی طرف سے نبی مقرر کرنے کا تاریخی پسِ منظر
    21:06 آزادی کے نقیب قرآنِ حکیم سے جہاد منسوخ کرنے کی مرزا قادیانی کی جاہلانہ کوشش
    23:27 اسلام میں ہر دور کے طاغوت کے خلاف بحقِ انسانیت جنگ ہوتی ہے
    26:31 قرآن حکیم کی حفاظت کے الٰہی وعدے کی تشریح میں امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کا ارشاد
    31:55 قادیانی نبوت کے ذریعے انگریزوں نے سیاسی مقاصد حاصل کیے
    32:44 قادیانیوں کے حسبِ خواہش قرآن حکیم کی اشاعت‘ قرآن اور دین میں تحریف ہے
    35:02 فلسفۂ ختم نبوت کی تشریح پر امامِ انقلاب مولانا عبیداللہ سندھیؒ کے اِرشادات
    37:25 ختمِ نبوت پر قصرِ نبوت والی حدیث کی بین الاقوامی نظام کے حوالے سے بصیرت افروز تشریح
    41:26 جھوٹی قادیانی نبوت میں ظلّی، بروزی کے دھوکے اور سرمایہ داری نظام کے اہداف
    44:12 ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ کی غلط تشریح کے ذریعے باطل سیاسی نظام کو سہارے کی کوشش
    45:34 جسٹس منیر کی رپورٹ میں ختمِ نبوت اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی
    47:26 میثاقِ مدینہ میں ریاستِ مدینہ کی اتھارٹی اور سیاسی حیثیت کا اظہار
    49:57 ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ والی آیت کا پسِ منظر، شانِ نزول اور مختصر تفسیری خلاصہ
    59:16 قادیانیوں کا پاکستان میں اسلامی شناخت کو استعمال کرنا آئین شکنی ہے
    1:00:56 گورداسپور ضلعے کے پاکستان میں شامل نہ کیے جانے میں قادیانی سازش
    1:04:27 عالمی سامراجی قوتوں کی پاکستان میں مذہبی معاملات میں مداخلت
    1:10:43 دین میں جبر نہ ہونے کا درست مفہوم اور اس کے عملی تقاضے

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • اسلام کے نام پر سیاست اور سامراجی مفادات کا کھیل
    دینِ حق کی جامع فکر کی روشنی میں

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 12؍ شعبان المعظم 1445ھ / 23؍ فروری 2024ء
    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

    خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:

    آیاتِ قرآنی:
    یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ، كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ۔ (61 – الصّف: 2-3)
    ترجمہ: ”اے ایمان والو ! کیوں کہتے ہو منہ سے جو نہیں کرتے۔ بڑی بیزاری کی بات ہے اللّٰه کے یہاں کہ کہو وہ چیز جو نہ کرو“۔

    حدیثِ نبوی ﷺ:
    "مَن هؤلاءِ يا جبريلُ؟" قال: "خُطَباءُ أمتِكَ الذينَ يقولونَ ما لا يفعلونَ ويقرؤونَ كتابَ اللهِ ولا يعملونَ بِه".
    (أخرجه أحمد (13421)، والبزار (7231)، وأبو يعلى (3992) باختلاف يسير)
    ترجمہ: (رسول اللّٰه ﷺ نے ــ ایک طویل حدیث میں ــ جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا): "اے جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟" حضرت جبرئیلؑ نے فرمایا: "یہ آپ کی اُمّت کے خطیب ہیں، یہ وہ بات کہتے ہیں، جو خود نہیں کرتے۔ اور اللہ کی کتاب (قرآن) پڑھتے ہیں، لیکن اس پر عمل نہیں کرتے".

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔

    0:00 آغاز

    1:22 انبیا علیہم السلام کا بنیادی ہدف اور انسانی ترقی کے تین ضروری لوازمات

    9:36 عبادات کے طریقے کیوں مطلوب ہیں؟ ان کی علت اور حکمت، تقاضے اور نتائج

    16:04 رحمانی خیال، مَلَکی خیال اور شیطانی خیالات کا فرق اور اثرات و نتائج

    22:17 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے ارشاد کی روشنی میں انسانوں کی دو اقسام

    24:49 دین کے جامع تصورکا تاریخی تسلسل اور حضرت مجددؒ و امام شاہ ولی اللہؒ کا کردار

    28:51 دین کے بنیادی شعبوں کے ناقص تصور اور انکار کے منفی اثرات و نتائج

    30:03 خطبے کی مرکزی آیت کا پسِ منظر وشان نزول اور مختصر تفسیری خلاصہ

    37:44 حدیث میں چرب زبان خطباء واعظوں اور لیڈروں کے انجام کی نشان دہی

    44:42 دین کے جامع تصور اور شعبوں سے انحراف کی صورت میں اداروں کا ٹکراؤ پیدا ہوتا ہے

    47:06 عادل حکمرانوں اور صوفیائے کرام کا علمی و فقہی مقام اور عملی و سیاسی کارنامے

    51:40 سامراجی سیاسی نظام کے اثراتِ بد اور عوام پر اس کے اثرات و نتائج

    56:52 سیرۃُ النبیؐ کی روشنی میں سیاست کی بنیادی تعریف، مقاصد، مصلحتیں اور اہداف و نتائج

    1:03:36 نظامِ ظلم میں سیاسی و مذہبی پارٹیوں کی حیثیت اور ان کا حقیقت پسندانہ تجزیہ

    1:06:43 موجودہ الیکشن میں جمہوریت اور قانون کے نام پر مخصوص قوتوں کا کھیل

    1:22:21 گزشتہ تین سو سال سے سامراجی مفادات کے لیے اسلام کے نام کا استعمال

    1:24:39 طبقاتی سیاسی نظام میں قانون کا مخصوص مفادات کے لیے شاطرانہ استعمال

    1:29:37 اسلام کے سیاسی غلبے اور نظام میں معروضی حالات کے تقاضوں کی رعایت اور تاریخی حقائق

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • ملکی سماج میں مزاحمتی شعور کے فقدان کے تباہ کن نقصانات
    اور ان کے ازالہ کی اجتماعی تدبیر

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 5؍ شعبان المعظم 1445ھ / 16؍ فروری 2024ء
    بمقام: جامعہ نعمان بن ثابت المعروف جامعہ خدیجۃُ الکُبریٰ، بورے والا

    خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:

    آیتِ قرآنی:
    وَ مَا كَانَ رَبُّكَ لِیُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا مُصْلِحُوْنَ۔ (11 – ھود: 117)
    ترجمہ: ”اور تیرا رب ہرگز ایسا نہیں کہ ہلاک کرے بستیوں کو زبردستی سے، اور لوگ وہاں کے نیک ہوں“۔

    حدیثِ نبوی ﷺ:
    "إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا ظَالِمًا فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ"۔ (الجامع للترمذی، حدیث: 3057)
    ترجمہ: "جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے ہوئے) دیکھیں، پھر بھی اس کے ہاتھ پکڑ نہ لیں (اسے ظلم کرنے سے روک نہ دیں)، تو قریب ہے کہ ان پر اللہ کی طرف سے عمومی عذاب آ جائے (اور وہ ان سب کو اپنی گرفت میں لے لے)"۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
    0:00 آغاز

    1:21 زوال سے دو چار انسانی معاشرے کے لیے واضح قرآنی تعلیمات

    3:00 گزشتہ اقوام کے نقائص کے تجزیے کا قرآنی اسلوب

    4:25 ریاست، مملکت اور بستیوں کی ہلاکت اور بقا کے قرآنی اُصول

    7:33 اصلاح و فساد بین الناس؛ قرآنی اصطلاحات کی وضاحت

    9:46 نبویؐ عدالت میں چرب زبانی سے ناجائز حق کی وصولی؛ جہنم کا ٹکڑا لینے کے مترادف

    10:57 تعاونِ باہمی کے لیے ہر انسان ضروریاتِ زندگی میں دوسرے کا محتاج

    14:25 فساد مچانے والی بستیاں اور اصلاح پسند معاشروں سے متعلق قرآنی فیصلہ

    17:54 آیتِ قرآنی میں ریاستیوں کی تباہی و بربادی کے قانون کی نشان دہی

    21:19 آیت سے انفرادی اصلاح کے استدلال پر حضرت ابوبکر صدیقؓ کی جانب سے درست رہنمائی

    23:09 از روئے حدیث، ظالم کو ظلم سے نہ روکنا، پوری بستی (ریاست و مملکت) کی تباہی کا پیش خیمہ

    27:55 اقوام و ممالک کا اصلاح احوال کرنے والی اور فساد مچانے والی ریاستوں سے تعلقات کی نوعیت

    29:09 برصغیر میں اسلام کے نام پر دھوکہ دہی کا آغاز

    31:31 آج سیاسی و مذہبی عناصر کے ظالمانہ ہاتھوں کو روکنے والا کوئی نہیں

    35:20 ملک کا نظام اسلام اور جمہور کے لیے ہے؟ ظلم و جھوٹ پر مبنی الیکشنز کی سیاہ تاریخ

    38:10 ضیاء الحق کا جھوٹ اور نو ستاروں کے مفادات

    41:18 اسلام کے نام پر جھوٹے اور جعلی ریفرنڈم

    43:34 آج عذاب مسلط ہونے کی بنیادی وجہ؛ ظالموں کے ہاتھ نہ روکنا

    45:29 ظالمانہ ریاستی نظام میں رائج الوقت انتخابی نظام ظالم کے ہاتھ مضبوط کرتا ہے

    48:47 ظالموں کے خلاف شعور نہ دینے کا مذہبی ہتھکنڈا اور صدیقِ اکبرؓ کا پیغامِ انقلاب

    59:16 پاکستان‘ جھوٹ، ظلم ، بھوک اور گروہیت کے عذاب میں مبتلا اور مزاحمتی شعور کا فقدان

    1:08:48 اسلام کے نفاذ کا مذہبی فریضہ ادا نہ کرنے کا عذاب اور اجتماعی توبہ کرنے کی ضرورت


    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • مذہبی، سیاسی اور حکومتی عناصر کا منافقانہ کردار اور
    مساجد کی بنیادی ذمہ داری

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 28؍ رجب المرجب 1445ھ / 9؍ فروری 2024ء
    بمقام: رحیمیہ مسجد، ماڈل ایونیو، ہارون آباد، ضلع بہاولنگر

    خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبوی ﷺ :

    آیاتِ قرآنی:
    1۔ لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِؕ فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْاؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ۔ (9 – التوبہ: 108)
    ترجمہ: ”البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے، وہ اس قابل ہے کہ تُو اس میں کھڑا ہو۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں۔ اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے“۔

    2۔ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا۔ (2 – البقرہ: 114)
    ترجمہ: ”اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا، جس نے اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے کی ممانعت کردی، اور ان کے ویران کرنے کی کوشش کی“۔

    احادیثِ نبوی ﷺ :
    ”آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ“، و في روایة: ’’وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ، وإذا خاصَمَ فَجَرَ‘‘۔ (صحیح بخاری، حدیث: 33-34)
    ترجمہ: ”منافق کی تین نشانیاں ہیں: (1) جب بات کرے تو جھوٹ کہے، (2) اور جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے، (3) اور جب امانت دی جائے تو اس میں خیانت کرے، ۔“ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے، اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے“۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
    0:00 آغاز
    1:43 حضرت ابراہیم علیہ السلام سے قبل عبادات کے تصورات اورآپؑ کا دعوتی اُسلوب
    7:55 کائنات کا پورا نظام منشائے الٰہی کے تابع ہے
    11:01 دینِ حنیفی کے انبیاء علیہم السلام کی دعوت اور تعلق مع اللہ کے مراکز
    15:50 خطبے کی مرکزی آیت کا پسِ منظر اور مساجد بنانے کا اصل مقصد
    18:30 مسخ شدہ مذہبیت کا کردار اور توہین و تذلیل کی تاریخ کی ایک جھلک
    27:38 بیت اللہ پہلی مسجد، بیت المقدس دوسری اور مسجدِ نبویؐ تیسری، نیز مسجدِ حرام بہ طورِ قبلۂ اوّل
    34:01 مسلمانوں کے سیاسی غلبے کے بعد منافقین کا بہ ظاہر قبولِ اسلام اور کردار
    37:36 مسجدِ ضرار کا مقصد دینِ اسلام کے غلبے میں رُکاوٹ اور تفریقِ انسانیت
    41:52 مسجدِ ضرار میں قیام کرنے کی ممانعت اور اسے گرانے کا حکم
    43:44 حدیث میں منافق کی علامات کے ضمن میں سیاسی و معاشی و سماجی اَقدار میں منافقانہ رویے
    49:17 حالیہ الیکشن، ظالمانہ نظام، پارٹیاں اور ان کے نمائندوں کا تحلیل و تجزیہ
    59:59 مسجد؛ غلبۂ دین، امن، عدل، معاشی خوش حالی، آزادی اور سوسائٹی کی ترقی کا استعارہ
    1:01:01 آج کا بڑا اَلمیہ؛ مسجد کے منبر سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے کی صلاحیت سے قاصر
    1:04:46 برصغیر کی تقسیم سے پہلے اور قیامِ پاکستان کے بعد تمام الیکشن؛ ایک تجزیہ
    1:08:10 ریاستِ مدینہ بنانے کے چار ضروری اُمور اور مسلط نظام کا جائزہ
    1:12:41 مسجد پر ریاست کی حکمرانی نہیں (قاضی ابو یوسفؒ اور خلیفہ ہارون الرشیدؒ کا مکالمہ)
    1:15:15 ظالمانہ ریاست کے اداروں کا ظالمانہ بھیانک کردار اور اس کے نتائج
    1:20:06 مسجد اور غلبۂ دین کا نظریہ، نتائج اور جہدوجہد کے حقیقی تقاضے


    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • *استحصالی نظام میں انتخابات کی حیثیت*
    *شعوری رائے دہی کے اجتماعی دینی نظام کی روشنی میں*

    *خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    *بتاریخ:* 21؍ رجب المرجب 1445ھ / 2؍ فروری 2024ء
    *بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)، لاہور

    *خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :*

    *آیتِ قرآنی:*
    یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔ (59 – الحشر: 18)
    ترجمہ: ”اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے، اور چاہیے کہ دیکھ لے ہر ایک جی (انسان) کیا بھیجتا ہے کل کے واسطے، اور ڈرتے رہو اللہ سے، بے شک اللہ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو“۔

    *حدیثِ نبوی ﷺ :*
    ”مَنْ كَثَّرَ سَوَادَ قَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ، ومَنْ رَضِيَ عَمْلَ قَوْمٍ؛ كان شريكَ مَنْ عَمِلَ بِهٖ“۔
    (شرح البخاری للقسطلانی، ج: 1، ص: 185)
    ترجمہ: ”جو کسی قوم کی تعداد و کثرت کو بڑھائے، وہ انہی میں سے ہے، اور جو کسی قوم کے عمل کو قبول کرکے رضا مند ہوا، وہ گویا اس کے عمل میں شریک ہے"

    *۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔*


    0:00 آغاز

    1:21 دینِ اسلام کی تعلیمات کی جامعیت و وسعت اور عصری تقاضے

    2:43 انبیا علیہم السلام کی جدوجہد اور کردار کی ہمہ گیریت اور عملی نتائج

    6:01 معیشت میں ظلم اور استحصال کے نقصانات اور دولت کی منصفانہ تقسیم کے فوائد

    8:02 مسخ شدہ یہودیت کا اصل چہرہ اور انسانیت دشمن بھیانک کردار

    11:44 حکومت و ریاست کا حقیقی کردار اور منصفانہ طرزِ حکومت کی ضرورت و اہمیت

    15:24 علم و فکر اور تقویٰ کا حقیقی تصور، اس کے اثرات اور عملی تقاضے

    18:57 آج کے یہود اور بنی اسرائیل کا مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کے واقعات پر قیاس مع الفارق

    21:36 اجتماعی سطح پر سیاسی و معاشی منصوبہ بندی کی ضرورت و اہمیت

    29:19 مسلمان قیادت اور منافقین و یہود کے لیڈروں کے رویوں کا فرق

    34:46 خطبے کی مرکزی آیت میں سیاسی نظام کی تشکیل کا بنیادی اُصول بیان ہوا ہے

    36:59 مستقبل کی حکومت و اقتدار پر غور وفکر کرنا کوئی غیر شرعی امر نہیں

    40:04 مستقبل کی حکومت کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرنا درست امر ہے

    44:04 حضرت عمر فاروقؓ کا اہم خطاب اور حکمرانوں کے انتخاب کے حوالے سے رہنمائی

    48:03 مشاورت کے بغیر کسی شخص کو حکمران بنانا غیر شرعی اور غیر جمہوری ہے

    59:46 خلفائے راشدینؓ کے انتخاب میں جمہوریت اور بامعنی مشاورت کا لحاظ رکھا گیا

    1:01:36 سواد اور سوادِ اعظم کا لغوی اور اصطلاحی معنی و مفہوم اور اس کا عُرفی اِطلاق

    1:03:51 آمرانہ مزاج اور غیر جمہوری رویوں کی حامل سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں شرکت کی حیثیت

    1:07:35 پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے دورِ اقتدار کا بے لاگ تجزیہ

    1:12:30 ووٹ دینے سے پہلے غور وفکر اور سمجھنے سوچنے کی ضرورت و اہمیت

    1:14:11 حقیقی جمہوریت کے منکرین اور مغربی جمہوریت کے داعیوں کا المیہ

    1:17:18 مشاورت اور جمہوریت کے بغیر تاریخِ اسلام میں حکومت کا کوئی تصور نہیں

    1:19:11 جمہوریت کا بنیادی تصور آزادانہ رائے اور با معنی مشاورت سے جڑا ہوا ہے

    1:21:26 استحصالی نظام ظلم میں غلام قوموں کے الیکشن کی حیثیت اور حقیقت


    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • دینِ اسلام میں حکمتِ عملی، فراستِ ایمانی اور
    علمِ اَسرار و مصالح کی حقیقت اور اس کے تقاضے

    خُطبۂ جمعۃ المبارک:
    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    بتاریخ: 14؍ رجَبُ المُرَجَّب 1445ھ / 26؍ جنوری 2024ء

    بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)، لاہور

    خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبوی ﷺ :

    آیاتِ قرآنی:
    1۔ إِنَّمَا يَخْشَى اللّٰهَ ‌مِنْ ‌عِبَادِهِ ‌الْعُلَمَاءُ۔ (35 – الفاطر: 28)
    ترجمہ: ”بے شک اللہ سے اس کے بندوں میں سے عالِم ہی ڈرتے ہیں".

    2۔ ‌أَلَا ‌إِنَّ ‌أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ۔ (10 – یونس: 62)
    ترجمہ: ”خبردار ! بے شک جو اللّٰه کے دوست ہیں، نہ اُن پر ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے“۔

    احادیثِ نبوی ﷺ :
    1۔ ”لِكُلّ آيةٍ مِنْھَا ظَهْرٌ و بَطْنٌ“. (الطّبراني في الكبير، حدیث: 10107)
    ترجمہ: ”(قرآن حکیم کی) ہر آیت کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن ہوتا ہے“

    2۔ ”طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلٰى كُلِّ مُسْلِمٍ“. (سنن ابن ماجة، حدیث: 224)
    ترجمہ: ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے“۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔

    0:00 آغاز
    1:31 دینِ اسلام کی صحیح اور جامع حقیقت سمجھنا ہر مسلمان کا بنیادی فریضہ ہے

    3:10 حکمتِ عملی اور حکمتِ نظری کی حقیقت اور ان کا بنیادی فرق

    5:55 فراستِ ایمانی اور طبعی کی حقیقت و ماہیت اور اس کے عقلی و عملی تقاضے

    7:17: سیرتُ النبی ﷺ سے ظاہر شریعت کا علم اور علم اسرار الدین دونوں حاصل ہوتے ہیں

    12:09 اِخْبات الی اللّٰہ سمیت اَخلاقِ اربعہ کے طریقوں کی نبوی رہنمائی اور اس کے تقاضے

    20:55 علم المصالح و المفاسد اور علم الشرائع و الحدود کی حقیقت، مقاصد اور نتائج

    22:42 دینِ اسلام کے عملی نظام اور اس کی روح میں قومی و بین الاقوامی تقاضوں کی رعایت

    24:55 فقہ حنفی میں روحِ اسلام اور اس کی حقیقت و ماہیت کی رعایت رکھی گئی ہے

    30:48 اسلام کی صورت و معنی کو قائم رکھنے کے لیے فقہا اور محدثین کی جامع کوششیں

    33:47 دینِ اسلام کے معنی و صورت کے حوالے سے افراط و تفریط کی صورتیں

    37:42 مجددی ولی اللّٰہی مکتبۂ فکر کی اہم ترین خصوصیت؛ معنی و صورت کا جامع تصور

    45:40 اسلام کے معنی و صورت کے تناظر میں امام شاہ عبد العزیز دہلویؒ کا سیاسی شعور اور فتویٰ دارالحرب

    50:41 برعظیم میں مسلمانوں کے نظام کی شکست کے بعد ولی اللّٰہی جماعت کی حکمتِ عملی

    54:34 برعظیم میں مذہبی لبادے میں استعماری حربوں پر فراستِ ایمانی کی نظر

    59:43 حضرت اقدس شاہ عبدالقادر رائے پوری اور مولانا عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کا نظریہ افروز مکالمہ

    1:04:19 آزادی، امن، عدل اور معاشی خوش حالی کے تناظر میں ریاست کے نظام کے جائزے کا اُصول

    1:07:51 عصرِ حاضر کی تحریکوں اور جماعتوں میں افراط و تفریط کا شعوری تجزیہ

    1:10:50 اسلام کی ظاہری و باطنی معنویت کے حوالے سے علمائے حق کا کردار

    پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
    https://www.rahimia.org/
    https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

  • غلبۂ دینِ حق کے لیے

    *حکمتِ عملی کی اَساسی اہمیت*

    سیرتُ النبی ﷺ اور تاریخ کے تناظر میں

    *خُطبۂ جمعۃ المبارک:*

    حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

    *بتاریخ:* 7؍ رجَبُ المُرَجَّب 1445ھ / 19؍ جنوری 2024ء

    *بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)، لاہور

    *خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبوی ﷺ :*

    *آیاتِ قرآنی:*

    *1۔* ”ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ“۔ (61 – الصف: 9)

    ترجمہ: ”وہی تو ہے، جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا، تاکہ اس کو سب دینوں پر غالب کرے، اگرچہ مشرک ناپسند کریں“۔

    *2۔* ” ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ“۔ (62 – الجُمُعة: 2)

    ترجمہ: ”وہی ہے، جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انھیں میں سے مبعوث فرمایا، جو اُن رپ اس کی آیتیں پڑھتا ہے، اور انھیں پاک کرتا ہے، اور انھیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے“.

    *احادیثِ نبوی ﷺ:*

    ترجمہ: *1۔* ”خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ“۔ (الجامع الصّحیح للبخاري، حدیث: 5027)

    (تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔)

    *2۔* ”الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا“۔ (سنن ترمذی، حدیث: 2687)

    ترجمہ: ”حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے، جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے“۔

    *۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇

    0:00 آغاز

    1:55 تمہیدی گفتگو میں سابقہ خطبات کے ساتھ موضوعاتی ربط کی رہنمائی

    2:47 سماج کی ترقی؛ انسانوں کے تزکیے اور نظام عدل کے قیام سے وابستہ ہے

    8:13 قومی سطح پر سیاسی و معاشی حکمت کے ادراک کی ضرورت و اہمیت

    10:53 آں حضرت ﷺ کا اجتماعی اور رِیاستی اُمور میں حکمت کا استعمال

    23:50 آں حضرت ﷺ کا عدی بنِ حاتم کے ساتھ دانش افروز مکالمہ

    26:36 اسلام کے نظامِ عدل کے غلبے کی برکات اور اس کے معاشی و سماجی اثرات

    28:33 آپ ﷺ کی عدی بنِ حاتم سے گفتگو میں دعوتی اُصولوں کی رعایت

    34:10 سیرۃ النبی ﷺ میں غلبۂ دین کے حوالے سے حکمتِ عملی کی اہمیت کا مطالعہ

    38:00 دین میں اس کی حقیقی شکل و صورت قائم رکھنے اور نشرو اشاعت کی ضرورت و اہمیت

    40:05 غلبۂ دین اور اس کے نظام کے قیام میں حکمتِ عملی کے حوالے سے خلفائے راشدینؓ کا کردار

    46:51 انسانی تزکیے اور تعلیم و تربیت کے حوالے سے صوفیائے کرام کی حکمتِ عملی

    54:05 فقہ و قانون کی جمع و ترتیب میں فقہائے کرام کی حکمتِ عملی کی اہمیت

    1:01:10 مدینہ منورہ میں حضرت عمر فاروقؓ اور مابعد دور میں علمی اَساس کی حکمتِ عملی

    1:02:57 اٹھارہویں صدی میں نئے چیلنجز میں حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی اجتہادی بصیرت

    1:05:30 حکمت کی اساس پر امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تصنیفات کی اہمیت

    1:08:24 آج کے دور کے نئے چیلنجز اور امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فلسفے کی اہمیت

    1:13:15 عصرِ حاضر میں دینِ اسلام کی حکمت کی اساس پر مسائل کے حل کی حکمتِ عملی کی اہمیت